مہر نیوز رپورٹر کے مطابق، آیت اللہ سید احمد خاتمی نے مزاحمتی محاذ کی حمایت میں منعقدہ دینی مدارس کے اجتماع سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم امت واحدہ ہیں کہ اگر دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں پر کوئی مصیبت پڑے تو ہم ضرور ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دینی مدارس شام کی حالیہ صورت حال کے حوالے سے رہبر معظم انقلاب کے جامع بیانات پر ان کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ ہم آج رہبر معظم انقلاب کے حالیہ بیانات کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے یہ عہد کرتے ہیں کہ وہ جو حکم دیں گے اس پر لبیک کہتے ہوئے عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شام کی حالیہ تبدیلی امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ پلان کا نتیجہ ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کے ایک گھنٹے بعد شام میں شورش برپا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ امت مسلمہ پر خاموشی چھائی ہوئی ہے جب کہ اسرائیل پورے عالم اسلام کو للچائی نظروں سے دیکھ رہا ہے، البتہ وہ اپنے شوم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ترکی نے شام کے سقوط میں امریکی صیہونی مہرے کے طور پر موثر کردار ادا کیا ہے، اردگان کو اس خیانت کی سزا ضرور ملے گی اور ایک دن انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی کو اسرائیل سے لڑنے کے منافقانہ نعروں کے بجائے عملی اقدام کر لینا چاہیے
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ عراق کو بیدار رہنا چاہیے، ایسی اطلاعات ہیں کہ شیاطین عراق کے لیے منصوبہ تیار کر رہے ہیں، لہذا عراقی حکام اور حشد الشعبی کو ہوشیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ شام پر قابض ہیں، یہ داعش اور تکفیریوں کا وہی پرانا چہرہ ہے جسے روکنا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج شام کے عوام اور شیعہ سڑکوں پر بے گھر ہیں، اس سلسلے میں ایران کے امدادی اداروں خاص طور پر ہلال احمر کو مناسب اقدام کرنا چاہیے۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ مزاحمت باقی رہے گی اور آج ایران کے پاس مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی طاقتور فوج ہے جو پوری طاقت کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن ہے۔
آپ کا تبصرہ